ایک دور دراز جزیرے پر واقع خوبصورت لیکن تنہا گھر جس میں بجلی ہے نہ گیس کسی پریوں کی کہانی کی طرح نظر آتا ہے۔ لیکن یہ الگ تھلگ گھر حقیقی ہے جو آئس لینڈ کے جزیرے Elliðaey پر واقع ہے۔ جزیرے پر اس گھر کے سوا اور کوئی گھر موجود نہیں ہے اور یہی خاصیت اس گھر کو خاص بھی بناتی ہے-

سال 2020 میں ایک افواہ نے جنم لیا کہ یہ گھر ایک ایسے ارب پتی کی ملکیت جو کسی قدرتی آفت یا ایٹمی حملے کی صورت میں یہاں شفٹ ہونے کا ارادہ رکھتا ہے-

اس کے بعد کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے عروج کے دوران بھی یہ گھر بحث کا موضوع بن گیا- بہت سے لوگوں نے کہا کہ یہ گھر ان لوگوں کے لیے ایک بہترین پناہ گاہ ہے جو سب سے جدا اور تنہا رہنے کو ترجیح دیتے ہیں-

لیکن افواہوں کا یہ سلسلہ تھما نہیں اور ایک یہ افواہ بھی سنی گئی کہ ایک مذہبی جنونی معاشرے سے کٹ جانے کے بعد تنہا اس جزیرے پر رہتا تھا۔

تاہم ‘سرکاری’ رپورٹس کے مطابق، یہ گھر ایک عارضی قیام گاہ یا رہائش گا ہے جو ایک پفن ہنٹنگ کلب نے قائم کیا ہے۔ پفنز ایک پرندہ ہے جس کا شکار کیا جاتا ہے اور یہ گھر 1950 کی دہائی میں Elliðaey Hunting Association کی طرف سے شکار کے لیے آنے والوں کی عارضی رہائش گاہ کے طور پر بنایا گیا تھا۔

Elliðaey جزیرہ، جو تقریباً 90 سالوں سے غیر آباد ہے، خطرے سے دوچار پرندوں کے لیے گھونسلے کے طور پر ایک مثالی مسکن ہے۔ اس کا سائز 110 ایکڑ (تقریباً 44.51 ہیکٹر) ہے اور یہ شمالی پرندوں (پفنز) کی ایک بڑی آبادی کا گھر ہے۔
 

پفن ( puffin) نامی پرندہ کم و بیش 30 سینٹی میٹر کی لمبائی اور زیادہ سے زیادہ وزن 600 گرام تک پہنچ سکتا ہے۔ اس کی ٹانگوں کی شکل کی بدولت یہ زمین میں ہی گھونسلے کھود سکتا ہے۔ یہ عام طور پر چٹانوں پر رہتے ہیں اور شمالی یورپ میں بھی پائے جاتے ہیں

آج تک، بہت سے ماہر ماحولیات اکثر جزیرے کا دورہ کرتے ہیں، اور اس چھوٹے سے گھر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اور اس کی دیکھ بھال کرتے ہوئے پفن کی حفاظت کرنے کی کوشش کرتے ہیں- مگر اب بدقسمتی سے یہ پرندہ معدومیت کے دہانے پر ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے